سفید پوشیٔ دل کا بھرم بھی رکھنا ہے
تری خوشی کے لیے تیرا غم بھی رکھنا ہے
دل و نظر میں ہزار اختلاف ہوں لیکن
جو عشق ہے تو پھر ان کو بہم بھی رکھنا ہے
بچھڑنے ملنے کے معنی جدا جدا کیوں ہیں
ہر ایک بار جب آنکھوں کو نم بھی رکھنا ہے
حسین ہے تو اسے اپنی بات رکھنے کو
کرم کے ساتھ روا کچھ ستم بھی رکھنا ہے
زیادہ دیر اسے دیکھنا بھی ہے فاضلؔ
اور اپنے آپ کو تھوڑا سا کم بھی رکھنا ہے
غزل
سفید پوشیٔ دل کا بھرم بھی رکھنا ہے
فاضل جمیلی