سفر کے نقشے میں چٹئیل زمیں بنائی گئی
کہ اس میں ایک بھی جھاڑی نہیں بنائی گئی
یہ سرحدیں تو بہت بعد میں بنیں پہلے
دلوں کی طرح کشادہ زمیں بنائی گئی
گھٹے گھٹے سے کئی دوست بھی تو رہنے ہیں
یہ سوچ کر ہی کھلی آستیں بنائی گئی
غزل غزل میں بڑا فرق ہے مرے بھائی
کہیں اتاری گئی ہے کہیں بنائی گئی
کسی نے رنگوں میں راکبؔ گلاب گوندھے نہیں
کسی سے شکل تمہاری نہیں بنائی گئی

غزل
سفر کے نقشے میں چٹئیل زمیں بنائی گئی
راکب مختار