سفر بخیر پہ رخت سفر نہ لے جانا
زمیں کی حسرتیں اب چاند پر نہ لے جانا
وداع کی شام انہی ساحلوں پہ رہنے دو
اٹھا کے دشت کہیں اپنے گھر نہ لے جانا
مری تھکی ہوئی ظلمت گریز پلکوں سے
کہیں امید نمود سحر نہ لے جانا
متاع ارض تھا دھرتی پہ لوٹ آیا ہے
کسی کو عرش پہ بار دگر نہ لے جانا
یہ پاس ہوگا تو تم سا تلاش کر لوں گا
چلے تو ہو مرا حسن نظر نہ لے جانا
غزل
سفر بخیر پہ رخت سفر نہ لے جانا
سید نصیر شاہ