صداقتوں کے پیمبر گئے رسول گئے
خودی کی حرمت افضل گئی اصول گئے
جو بو الہوس تھے سر عام دندناتے رہے
جو حق پرست تھے سب پھانسیوں پہ جھول گئے
گلا فقط ہے یہ زاہد کی پارسائی سے
ذرا سا وقت پڑا ان کے سب اصول گئے
خضر سے ہم بھی ملا کر قدم چلے تھے مگر
مسافتوں کی طوالت سے سانس پھول گئے
تمہارے جانے سے ہر اک کلی کا رنگ اڑا
چمن سے فصل بہاراں گئی تو پھول گئے
رہ حیات میں لاکھوں تھے ہم سفر اعجازؔ
کسی کو یاد رکھا اور کسی کو بھول گئے
غزل
صداقتوں کے پیمبر گئے رسول گئے
اعجاز احمد اعجاز