سچ کو جھوٹ بنا جاتا ہے بعض اوقات
بندہ ٹھوکر کھا جاتا ہے بعض اوقات
گھر کی چھت پر رم جھم بارش جلتی دھوپ
یہ موسم بھی آ جاتا ہے بعض اوقات
اچھی قسمت اچھا موسم اچھے لوگ
پھر بھی دل گھبرا جاتا ہے بعض اوقات
روزانہ تو رات گئے گھر آتا ہے
شام سے پہلے آ جاتا ہے بعض اوقات
جیت کے مجھ سے اتنا کیوں اتراتے ہو
ہار کے بھی جیتا جاتا ہے بعض اوقات
تم نے ناحق رونے کا الزام دیا
آنکھ میں پانی آ جاتا ہے بعض اوقات
منظرؔ میٹھی باتیں بھی تو کرتا ہے
کڑوے بول سنا جاتا ہے بعض اوقات

غزل
سچ کو جھوٹ بنا جاتا ہے بعض اوقات
منظر نقوی