سچ ہے ہوگا دنیا میں کوئی ہم سا کم تنہا
ہم نفس نفس تنہا ہم قدم قدم تنہا
دہر آئنہ خانہ اور اس میں ہم تنہا
دیکھیے تو اک محفل ویسے ایک دم تنہا
آرزو رفاقت کی آدمی کی فطرت ہے
زندگی نہیں کٹتی آپ ہوں کہ ہم تنہا
زندگی کی راہوں میں ساتھ چھوڑنے والو
کاش دیکھ لیتے تم چل کے دو قدم تنہا
صرف یہ بتانا ہے شیوۂ وفا کیا ہے
ورنہ کون سہتا ہے اتنے رنج و غم تنہا
غزل
سچ ہے ہوگا دنیا میں کوئی ہم سا کم تنہا
مقبول نقش