صبر و تسلیم کی سپر بھی نہیں
اور تدبیر کار گر بھی نہیں
تجھ سے ترک تعلقات بھی ہے
اور تری یاد سے مفر بھی نہیں
اب یہ کم ہمتی کا عالم ہے
اعتماد اپنے آپ پر بھی نہیں
غم کی تیرہ شبی معاذ اللہ
اب تو اندازۂ سحر بھی نہیں
منزلوں کا سراغ ڈھونڈھتے ہیں
جو سزاوار رہ گزر بھی نہیں
دل نہیں معتبر نہ ہو لیکن
معتبر کیا تری نظر بھی نہیں
ہم پہ کیوں چرخ کی نگاہ پڑی
ہم تو کچھ ایسے نامور بھی نہیں
غزل
صبر و تسلیم کی سپر بھی نہیں
سید صدیق حسن