صبا یہ بارگہہ حسن میں خبر کرنا
اسے تو چاہئے ذروں کو بھی قمر کرنا
میں چاہتا ہوں تعلق کے درمیاں پردہ
وہ چاہتا ہے مرے حال پر نظر کرنا
مرے خدا مری دنیا ہی ختم کر دینا
اگر دعاؤں کو میری تو بے اثر کرنا
یہ دیکھ لینا محلے کے لوگ کیسے ہیں
پھر اس کے بعد ہی تعمیر اپنا گھر کرنا
تمہارا کام ہے کیچڑ اچھالنا لیکن
ہمارے ظرف میں شامل ہے درگزر کرنا
مری حیات سے ہے پیار اس لیے عاجزؔ
وہ چاہتا ہے مری عمر مختصر کرنا

غزل
صبا یہ بارگہہ حسن میں خبر کرنا
لئیق عاجز