EN हिंदी
صبا کی بات سنیں پھول سے کلام کریں | شیح شیری
saba ki baat sunen phul se kalam karen

غزل

صبا کی بات سنیں پھول سے کلام کریں

الطاف پرواز

;

صبا کی بات سنیں پھول سے کلام کریں
بہار آئے تو ہم بھی جنوں میں نام کریں

نہ کوئی ریت کا ٹیلہ نہ سایہ دار درخت
رہ وفا میں مسافر کہاں قیام کریں

قدم قدم پہ ملے بولتے ہوئے پتھر
تمہی بتاؤ کہ اب کس سے ہم کلام کریں

مہک اڑاتی ہوئی آئی ہے نسیم بہار
کہو اب اہل چمن سے کہ فکر دام کریں

ہماری راہ میں دیوار بن گئی دنیا
تمہارے شہر میں کس کس کو ہم سلام کریں

وہ جن کے دم سے زمانے کے خواب رنگیں ہیں
ہماری نیند بھی آ کر کبھی حرام کریں

دھواں دھواں سی فضا شہر دل کی ہے پروازؔ
نئے چراغ جلانے کا انتظام کریں