EN हिंदी
سب اس کی محفل میں ہیں | شیح شیری
sab uski mahfil mein hain

غزل

سب اس کی محفل میں ہیں

خواجہ جاوید اختر

;

سب اس کی محفل میں ہیں
اور ہم اس کے دل میں ہیں

کل تک تو خوش حال تھے ہم
آج بڑی مشکل میں ہیں

روشن امکانات مرے
سارے مستقبل میں ہیں

بے پردہ ہیں لیلائیں
اور مجنوں محمل میں ہیں

مدت سے اک عزم لئے
ہم راہ و منزل میں ہیں

جب سے بلی جاگ اٹھی
سارے چوہے بل میں ہیں

اک دن بار آور ہوں گے
تخم جو آب و گل میں ہیں

سب کچھ اچھا ہے اب ہم
عمر کی اس منزل میں ہیں