سب اس کی محفل میں ہیں
اور ہم اس کے دل میں ہیں
کل تک تو خوش حال تھے ہم
آج بڑی مشکل میں ہیں
روشن امکانات مرے
سارے مستقبل میں ہیں
بے پردہ ہیں لیلائیں
اور مجنوں محمل میں ہیں
مدت سے اک عزم لئے
ہم راہ و منزل میں ہیں
جب سے بلی جاگ اٹھی
سارے چوہے بل میں ہیں
اک دن بار آور ہوں گے
تخم جو آب و گل میں ہیں
سب کچھ اچھا ہے اب ہم
عمر کی اس منزل میں ہیں
غزل
سب اس کی محفل میں ہیں
خواجہ جاوید اختر

