EN हिंदी
سب کچھ کھو کر موج اڑانا عشق میں سیکھا | شیح شیری
sab kuchh kho kar mauj uDana ishq mein sikha

غزل

سب کچھ کھو کر موج اڑانا عشق میں سیکھا

ہلال فرید

;

سب کچھ کھو کر موج اڑانا عشق میں سیکھا
ہم نے کیا کیا تیر چلانا عشق میں سیکھا

ریت کے آگے پریت نبھانا عشق میں سیکھا
سادھو بن کر مسجد جانا عشق میں سیکھا

عشق سے پہلے تیز ہوا کا خوف بہت تھا
تیز ہوا میں ہنسنا گانا عشق میں سیکھا

ہر اک سرحد پھاند چکا تھا سرکش دریا
اس دریا کو موڑ کے لانا عشق میں سیکھا

عشق کیا تو ظلم ہوا اور ظلم ہوا جب
ظلم کے آگے سر نہ جھکانا عشق میں سیکھا

اپنے دکھ میں رونا دھونا آپ ہی آیا
غیر کے دکھ میں خود کو دکھانا عشق میں سیکھا

عشق کا جادو کیا ہوتا ہے ہم سے پوچھو
دھول میں مل کر پھول کھلانا عشق میں سیکھا

کچھ بھی ہلالؔ اب ڈینگیں مارو لیکن تم نے
محفل محفل دھوم مچانا عشق میں سیکھا