EN हिंदी
سب کچھ جھوٹ ہے لیکن پھر بھی بالکل سچا لگتا ہے | شیح شیری
sab kuchh jhuT hai lekin phir bhi bilkul sachcha lagta hai

غزل

سب کچھ جھوٹ ہے لیکن پھر بھی بالکل سچا لگتا ہے

دپتی مشرا

;

سب کچھ جھوٹ ہے لیکن پھر بھی بالکل سچا لگتا ہے
جان بوجھ کر دھوکہ کھانا کتنا اچھا لگتا ہے

اینٹ اور پتھر مٹی گارے کے مضبوط مکانوں میں
پکی دیواروں کے پیچھے ہر گھر کچا لگتا ہے

آپ بناتا ہے پہلے پھر اپنے آپ مٹاتا ہے
دنیا کا خالق ہم کو اک ضدی بچہ لگتا ہے

اس نے ساری قسمیں توڑیں سارے وعدے جھوٹے تھے
پھر بھی ہم کو اس کا ہونا اب بھی اچھا لگتا ہے

اسے یقیں ہے بے ایمانی بن وہ بازی جیتے گا
اچھا انساں ہے پر ابھی کھلاڑی کچا لگتا ہے