سب کچھ جھوٹ ہے لیکن پھر بھی بالکل سچا لگتا ہے
جان بوجھ کر دھوکہ کھانا کتنا اچھا لگتا ہے
اینٹ اور پتھر مٹی گارے کے مضبوط مکانوں میں
پکی دیواروں کے پیچھے ہر گھر کچا لگتا ہے
آپ بناتا ہے پہلے پھر اپنے آپ مٹاتا ہے
دنیا کا خالق ہم کو اک ضدی بچہ لگتا ہے
اس نے ساری قسمیں توڑیں سارے وعدے جھوٹے تھے
پھر بھی ہم کو اس کا ہونا اب بھی اچھا لگتا ہے
اسے یقیں ہے بے ایمانی بن وہ بازی جیتے گا
اچھا انساں ہے پر ابھی کھلاڑی کچا لگتا ہے

غزل
سب کچھ جھوٹ ہے لیکن پھر بھی بالکل سچا لگتا ہے
دپتی مشرا