EN हिंदी
سب ہوت نہ ہوت سے نتھری ہوئی آسان غزل ہوں چھا کے سنو | شیح شیری
sab hot na hot se nathri hui aasan ghazal hun chha ke suno

غزل

سب ہوت نہ ہوت سے نتھری ہوئی آسان غزل ہوں چھا کے سنو

رؤف رضا

;

سب ہوت نہ ہوت سے نتھری ہوئی آسان غزل ہوں چھا کے سنو
کبھی گزرو نور سرا سے میری کبھی مجھ کو مجھ سے چرا کے سنو

مرا دل بھی کوئی پنگھٹ ہے جہاں پریاں پانی بھرتی ہیں
کوئی پیڑا نہیں کوئی شور نہیں سب پانی مرا گہرا کے سنو

دن رات زمین کی گردش پر سر تال بٹھاتے رہتے ہو
کبھی خود کو بھی حیران کرو کبھی دل کی بات سنا کے سنو

جو گردن میں اک خم سا ہے یہ کب سے ہوا معلوم نہیں
یہ شان نشان تو ملتا ہے جب سینے کی پتھرا کے سنو