EN हिंदी
ساز حیات قید و سلاسل کہیں کسے | شیح شیری
saz-e-hayat qaid-o-salasil kahen kise

غزل

ساز حیات قید و سلاسل کہیں کسے

غیاث انجم

;

ساز حیات قید و سلاسل کہیں کسے
جب دل ہی بجھ گیا ہو تو پھر دل کہیں کسے

روداد غم طویل تو اتنی نہیں مگر
کوئی کہاں ہے مد مقابل کہیں کسے

بچتے بچاتے موج حوادث سے آ کے ہم
ساحل پہ ڈوب جائیں تو ساحل کہیں کسے

دست دعا بھی کاٹ کے احباب چل دیئے
حال دل شکستہ میں شامل کہیں کسے

انجمؔ ہمارا عہد ہے بہروپیوں کا عہد
جو ہے نقاب پوش ہے قاتل کہیں کسے