EN हिंदी
ساون کی رت آ پہنچی کالے بادل چھائیں گے | شیح شیری
sawan ki rut aa pahunchi kale baadal chhaenge

غزل

ساون کی رت آ پہنچی کالے بادل چھائیں گے

ساغر نظامی

;

ساون کی رت آ پہنچی کالے بادل چھائیں گے
کلیاں رنگ میں بھیگیں گی پھولوں میں رس آئیں گے

ہاں وہ ملنے آئیں گے رحم بھی کچھ فرمائیں گے
حسن مگر چٹکی لے گا پھر قاتل بن جائیں گے

نالے کھوئے دھندلکے میں شام ہوئی رات آ پہنچی
پریم کے سونے مندر میں آخر وہ کب آئیں گے

ہستی کی بد مستی کیا ہستی خود اک مستی ہے
موت اسی دن آئے گی ہوش میں جس دن آئیں گے

میری آنکھیں کچھ بھی نہیں تیرے جلوے جلوے ہیں
تو جب سامنے آئے گا پردے میں پڑ جائیں گے

تارے کتنے ہی چھٹکیں جگنو کتنے ہی چمکیں
شمع کی زردی کہتی ہے رات گئے وہ آئیں گے