EN हिंदी
سات رنگوں سے بنی ہے یاد تازہ | شیح شیری
sat rangon se bani hai yaad taza

غزل

سات رنگوں سے بنی ہے یاد تازہ

ظفر غوری

;

سات رنگوں سے بنی ہے یاد تازہ
دھوپ لکھ لائی مبارک باد تازہ

بن گئی جنت تو ہجرت کر گئے ہیں
نو بہ نو ہے دشت جاں آباد تازہ

لفظ و معنی کا زیاں ہے خود عذابی
لوح دل پر ہے قلم کی داد تازہ

آب تازہ خنجر خاموش کو دے
ہے بریدہ لب پہ پھر فریاد تازہ

پھر بہانے جائے گا لاوا لہو کا
خشت دل پر گھر کی رکھ بنیاد تازہ

بے چراغاں بستیوں کو زندگی دے
اک ستم ایسا بھی کر ایجاد تازہ

ایسی چپ سے اور دل گھٹنے لگا ہے
کچھ تو ہو روح نوا ارشاد تازہ