EN हिंदी
سارا قصہ تمام کر لیجے | شیح شیری
sara qissa tamam kar lije

غزل

سارا قصہ تمام کر لیجے

ناظم نقوی

;

سارا قصہ تمام کر لیجے
آپ پہلے سلام کر لیجے

نفرتوں سے بھری ہے یہ دنیا
دل کے اندر قیام کر لیجے

ہم بھی تو اس خدا کے بندے ہیں
ہم سے بھی رام رام کر لیجے

اک طریقہ ہے جنگ رکنے کا
جنگ خود پہ حرام کر لیجے

مولوی آسماں کی کہتا ہے
آپ دنیا کے کام کر لیجے