سارا جہان چھوڑ کے تم سے ہی پیار تھا
تم جو بھی کہہ رہے تھے مجھے اعتبار تھا
تقریر نیتا جی نے جو بستی میں آج کی
اس کا ہر ایک لفظ ہمیں ناگوار تھا
گھر میں خدا کے دیر ہے اندھیر تو نہیں
رحمت کے در کھلیں گے یہی انتظار تھا
اس کو ہماری چاہ کی کچھ بھی خبر نہیں
جس کے لئے ہمارا یہ دل بے قرار تھا
کچھ سوجھتا نہیں تھا جوانی کے جوش میں
خوابوں کے دوش پر وہ اجل سے سوار تھا
جو لوگ کر رہے یہ ہماری مخالفت
ہم کو خبر نہیں کہ وہ ان میں شمار تھا
غزل
سارا جہان چھوڑ کے تم سے ہی پیار تھا
شوبھا ککل