ساقی مجھے شباب کا رسیا کہے سو ہوں
میں خود سے بے نیاز ہوں جیسا کہے سو ہوں
میری ہوس کے اندروں محرومیاں ہیں دوست
واماندۂ بہار ہوں گھٹیا کہے سو ہوں
اب میں کسی کی سوچ بدلنے سے تو رہا
یہ شہر بد گماں مجھے شیدا کہے سو ہوں
تو ہی بتا میں اپنی صفائی میں کیا کہوں
تو بات بات میں مجھے جھوٹا کہے سو ہوں
دانشؔ خود احتسابی کا مجھ میں نہیں دماغ
منہ پھٹ ہوں بد مزاج ہوں دنیا کہے سو ہوں

غزل
ساقی مجھے شباب کا رسیا کہے سو ہوں
دانش نذیر دانی