ساقی مئے گل رنگ مرے لب سے ملا دیکھ
جس وقت بہکنے میں لگوں تب تو مزہ دیکھ
گر دیکھنا ہے بلبل نالاں کا تماشہ
تو باد صبا باغ میں تو گل کو ہنسا دیکھ
بگڑی ہے شب وصل تو وہ مجھ سے کہے ہے
اب کی تو بدن کو تو مرے ہاتھ لگا دیکھ
پیچھا ترا چھوڑیں نہ کبھی بوسہ لیے بن
دو روز ہم ایسوں کو ذرا منہ تو لگا دیکھ
کیا فائدہ گر اس کے دل و جاں کا ضرر ہو
مسرورؔ کو یوں خوں نہ رلا رنگ حنا دیکھ
غزل
ساقی مئے گل رنگ مرے لب سے ملا دیکھ
شیخ میر بخش مسرور