ساقیٔ دوراں کہاں وہ تیرے مے خانے گئے
وہ عنایت وہ سخاوت جام و پیمانے گئے
اے مری ہمت ذرا کچھ اور میرا ساتھ دے
آ گئی نزدیک منزل دور ویرانے گئے
چین سے سویا ہوا تھا انتظار حشر میں
آپ میری قبر پر کیوں پھول برسانے گئے
اے مصیبت تیرا آنا بھی ہے گویا معجزہ
دوست اور دشمن کے سارے فرق پہچانے گئے
اب پشیماں ہوں کہ کیوں ان کو کہا وعدہ شکن
اک ذرا سی بات پر مدت کے یارانے گئے
بندگی کا مقصد اعلیٰ تو پورا کر دیا
سجدہ کرنے ہم حرم کو یا کہ بت خانے گئے
ضبطؔ اپنی دل لگی کے واسطے جلتے ہیں سب
شمع جب بجھنے لگی تو دور پروانے گئے

غزل
ساقیٔ دوراں کہاں وہ تیرے مے خانے گئے
شیو چرن داس گوئل ضبط