سانس لیتے ہوئے بھی ڈرتا ہوں
یہ نہ سمجھیں کہ آہ کرتا ہوں
بحر ہستی میں ہوں مثال حباب
مٹ ہی جاتا ہوں جب ابھرتا ہوں
اتنی آزادی بھی غنیمت ہے
سانس لیتا ہوں بات کرتا ہوں
شیخ صاحب خدا سے ڈرتے ہوں
میں تو انگریزوں ہی سے ڈرتا ہوں
آپ کیا پوچھتے ہیں میرا مزاج
شکر اللہ کا ہے مرتا ہوں
یہ بڑا عیب مجھ میں ہے اکبرؔ
دل میں جو آئے کہہ گزرتا ہوں
غزل
سانس لیتے ہوئے بھی ڈرتا ہوں
اکبر الہ آبادی