سانپ سر مار اگر جو جاوے مر
نہ کرے زلف کے تری سر بر
نام لیلیٰ کا دم بدم لے لے
مارتا ہے جنگل میں مجنوں بڑ
عاشقاں دیکھ تیری سنگ دلی
جان دیتے ہیں دم بدم مر مر
آبروؔ جیو ڈوب جاتا ہے
بے خودی کی جب آوتی ہے لہر
غزل
سانپ سر مار اگر جو جاوے مر
آبرو شاہ مبارک