سانجھ سویرے پنچھی گائیں لے کر تیرا نام
ڈالی ڈالی پر ہے تیری یادوں کے بسرام
بچھڑا ساتھی ڈھونڈ رہی ہے گونجوں کی اک ڈار
بھیگے بھیگے نین اٹھائے دیکھ رہی ہے شام
میٹھی نیند میں ڈوبے گاؤں بجھ گئے سارے دیپ
برہا کے ماروں کا سکھ کے سپنوں سے کیا کام
چھوڑ شکاری اپنی گھاتیں بدل گیا سنسار
اڑ جائیں گے اب تو پنچھی لے کر تیرا دام
آنکھوں پر پلکوں کا ساجن کب ہوتا ہے بوجھ
دور سے آئے ہو تم نین بیچ کرو آرام

غزل
سانجھ سویرے پنچھی گائیں لے کر تیرا نام
عرفانہ عزیز