EN हिंदी
سامنے سے جو وہ نگار گیا | شیح شیری
samne se jo wo nigar gaya

غزل

سامنے سے جو وہ نگار گیا

میر شیر علی افسوس

;

سامنے سے جو وہ نگار گیا
دل پہ تیر نگاہ مار گیا

دیکھو بیتابی دل کی اس در پر
ایک دن میں ہزار بار گیا

منزل عشق تک نہ پہنچا آہ
میں تو چلتے ہی چلتے ہار گیا

تیرے قربان کے تو لائق ہوں
اور کاموں سے گو میں ہار گیا

پاس سے اس کے سب گئے خورسند
ایک افسوسؔ سوگوار گیا