EN हिंदी
سامنے میرے ہے دنیا جیوں سمندر ریت کا | شیح شیری
samne mere hai duniya jyun samundar ret ka

غزل

سامنے میرے ہے دنیا جیوں سمندر ریت کا

مکیش عالم

;

سامنے میرے ہے دنیا جیوں سمندر ریت کا
اور سب کی زندگی جیسے بونڈر ریت کا

ریت کی دیوار کے سائے میں بیٹھا آدمی
اور سائے پر بھروسہ دل کے اندر ریت کا

ریت کے محلوں میں رہتے کاروباری ریت کے
جیت کر دنیا رہے گا ہر سکندر ریت کا

نیو جاتی ہے کھسکتی کیا کرے گا رب یہاں
دین و مذہب ریت کے ہیں اور مندر ریت کا

کہنے والا ایک عالمؔ ریت کے نغمے کہے
سننے والا یہ زمانہ جیسے منظر ریت کا