EN हिंदी
ساحل پہ کیا ہے بحر کے اندر تلاش کر | شیح شیری
sahil pe kya hai bahar ke andar talash kar

غزل

ساحل پہ کیا ہے بحر کے اندر تلاش کر

کوثر سیوانی

;

ساحل پہ کیا ہے بحر کے اندر تلاش کر
گہرائیوں میں ڈوب کے گوہر تلاش کر

جس میں حیات بخش نظارا دکھائی دے
گلزار زندگی میں وہ منظر تلاش کر

دیتے ہیں اب صدا تجھے مریخ و ماہتاب
کیا کیا ہیں ان کی گود میں جا کر تلاش کر

مٹ جائے جس کے نور سے ظلمت حیات کی
ایسا کوئی چراغ منور تلاش کر

طوفان بحر زیست میں کشتی نہ غرق ہو
اے ناخدا پناہ کا لنگر تلاش کر

جس دائرے میں دوڑ لگاتا رہا ہے تو
اس دائرے کے دور کا محور تلاش کر

کوثرؔ ہو تجھ کو خود سے جو ملنے کی آرزو
اپنے کو اپنے آپ میں کھو کر تلاش کر