صاف گوئی راستی اچھی لگی
بات اس کو واقعی اچھی لگی
انتہائے درد و غم کے باوجود
تہمت آوارگی اچھی لگی
کون جانے ذہن کی بے مائیگی
شکل و صورت ظاہری اچھی لگی
شہر کے آرائشی ماحول میں
گاؤں کی اک سانولی اچھی لگی
آدمی اندر کا میرے مر گیا
مجھ کو اپنی خودکشی اچھی لگی
غزل
صاف گوئی راستی اچھی لگی
محب کوثر