EN हिंदी
روٹھو گے بے سبب تو منایا نہ جائے گا | شیح شیری
ruThoge be-sabab to manaya na jaega

غزل

روٹھو گے بے سبب تو منایا نہ جائے گا

منشی بہاری لال مشتاق دہلوی

;

روٹھو گے بے سبب تو منایا نہ جائے گا
بے جا تمہارا ناز اٹھایا نہ جائے گا

وہ ساتھ لائیں غیر کو گر بزم میں تو کیا
آنکھوں پہ منتوں سے بٹھایا نہ جائے گا

یوں میرے ساتھ بزم میں غیروں کا بیٹھنا
وہ اعتراض ہے کہ اٹھایا نہ جائے گا

ہوگا اثر جو دل میں تو خود جان لیں گے وہ
مشتاقؔ ہم سے عشق جتایا نہ جائے گا