روٹھو گے بے سبب تو منایا نہ جائے گا
بے جا تمہارا ناز اٹھایا نہ جائے گا
وہ ساتھ لائیں غیر کو گر بزم میں تو کیا
آنکھوں پہ منتوں سے بٹھایا نہ جائے گا
یوں میرے ساتھ بزم میں غیروں کا بیٹھنا
وہ اعتراض ہے کہ اٹھایا نہ جائے گا
ہوگا اثر جو دل میں تو خود جان لیں گے وہ
مشتاقؔ ہم سے عشق جتایا نہ جائے گا
غزل
روٹھو گے بے سبب تو منایا نہ جائے گا
منشی بہاری لال مشتاق دہلوی