روپ کے پاؤں چومنے والے سن لے میری بانی
پھول کی ڈالی بہت ہی اونچی تو ہے بہتا پانی
سوندھی سوندھی خوشبو کے بہتے ہیں شیتل جھرنے
کھیتوں پر لہراتا ہے جب میرا آنچل دھانی
تو میرا آدرش سہانا میں سپنوں کی ڈالی
ہریالی دھن تیرا میرا دولت آنی جانی
چاند سے ماتھے پر ہیں گہری سوچ کی تین لکیریں
بھول گئی رستہ ان بھول بھلیوں میں اک رانی
پھیل گیا ہے قریہ قریہ تیرا رنگ سنہرا
تو ہے میرا روپ سویرا میں ہوں شام سہانی
بیراگی کے روپ میں میرے در پر آنے والے
تیرے دل کی دھڑکن لگتی ہے جانی پہچانی
کتنی اونچی پریت ہے تیری جنتا کے رکھوالے
شکتی کا پرچار کرے گی تیری پریم دوانی
غزل
روپ کے پاؤں چومنے والے سن لے میری بانی
عرفانہ عزیز