EN हिंदी
روح زخمی ہے جسم گھائل ہے | شیح شیری
ruh zaKHmi hai jism ghayal hai

غزل

روح زخمی ہے جسم گھائل ہے

آیوش چراغ

;

روح زخمی ہے جسم گھائل ہے
آپ کے انتظار کا پل ہے

غم ہے دونوں کا ضبط سے باہر
چھت پہ میں ہوں اور ایک بادل ہے

میرے ماضی کی سرخ آنکھوں میں
میری محرومیوں کا کاجل ہے

رنج ہے درد ہے اداسی ہے
زندگی ہر طرح مکمل ہے

دل کہاں ہے چراغؔ سینہ میں
ایک طوفان جیسی ہلچل ہے