روح زخمی ہے جسم گھائل ہے
آپ کے انتظار کا پل ہے
غم ہے دونوں کا ضبط سے باہر
چھت پہ میں ہوں اور ایک بادل ہے
میرے ماضی کی سرخ آنکھوں میں
میری محرومیوں کا کاجل ہے
رنج ہے درد ہے اداسی ہے
زندگی ہر طرح مکمل ہے
دل کہاں ہے چراغؔ سینہ میں
ایک طوفان جیسی ہلچل ہے
غزل
روح زخمی ہے جسم گھائل ہے
آیوش چراغ