رتوں کا لمس شجر میں رہے تو اچھا ہے
مٹھاس بن کے ثمر میں رہے تو اچھا ہے
کہاں سے دل کے علاقے میں آ گئی دنیا
یہ سر کا درد ہے سر میں رہے تو اچھا ہے
مرا قیام ہے گھر میں مسافروں جیسا
یہ گھر بھی راہ گزر میں رہے تو اچھا ہے
میں سن رہی ہوں قیامت کی آہٹوں کو شبینؔ
حیات پھر بھی سفر میں رہے تو اچھا ہے

غزل
رتوں کا لمس شجر میں رہے تو اچھا ہے
شبانہ زیدی شبین