EN हिंदी
رتوں کا لمس شجر میں رہے تو اچھا ہے | شیح شیری
ruton ka lams shajar mein rahe to achchha hai

غزل

رتوں کا لمس شجر میں رہے تو اچھا ہے

شبانہ زیدی شبین

;

رتوں کا لمس شجر میں رہے تو اچھا ہے
مٹھاس بن کے ثمر میں رہے تو اچھا ہے

کہاں سے دل کے علاقے میں آ گئی دنیا
یہ سر کا درد ہے سر میں رہے تو اچھا ہے

مرا قیام ہے گھر میں مسافروں جیسا
یہ گھر بھی راہ گزر میں رہے تو اچھا ہے

میں سن رہی ہوں قیامت کی آہٹوں کو شبینؔ
حیات پھر بھی سفر میں رہے تو اچھا ہے