EN हिंदी
رکی ہوئی ہے ابھی تک بہار آنکھوں میں | شیح شیری
ruki hui hai abhi tak bahaar aankhon mein

غزل

رکی ہوئی ہے ابھی تک بہار آنکھوں میں

پروین شاکر

;

رکی ہوئی ہے ابھی تک بہار آنکھوں میں
شب وصال کا جیسے خمار آنکھوں میں

مٹا سکے گی اسے گرد ماہ و سال کہاں
کھنچی ہوئی ہے جو تصویر یار آنکھوں میں

بس ایک شب کی مسافت تھی اور اب تک ہے
مہ و نجوم کا سارا غبار آنکھوں میں

ہزار صاحب رخش صبا مزاج آئے
بسا ہوا ہے وہی شہ سوار آنکھوں میں

وہ ایک تھا پہ کیا اس کو جب تہہ تلوار
تو بٹ گیا وہی چہرہ ہزار آنکھوں میں