EN हिंदी
روز اک خواب مسلسل اور میں | شیح شیری
roz ek KHwab-e-musalsal aur main

غزل

روز اک خواب مسلسل اور میں

رئیس الدین رئیس

;

روز اک خواب مسلسل اور میں
رات بھر یادوں کا جنگل اور میں

ہاتھ کوئی بھی سہارے کو نہیں
پاؤں کے نیچے ہے دلدل اور میں

سوچتا ہوں شب گزاروں اب کہاں
گھر کا دروازہ مقفل اور میں

ہر قدم تاریکیاں ہیں ہم رکاب
اب کوئی جگنو نہ مشعل اور میں

ہے ہر اک پل خوف رقصاں موت کا
چار سو ہے شور مقتل اور میں

شعر کہنا اب رئیسؔ آساں نہیں
سامنے اک چہرہ مہمل اور میں