روک دے موت کو بھی آنے سے
کون اٹھے تیرے آستانے سے
بجلیاں گرتی ہیں گریں ہم پر
ان کو مطلب ہے مسکرانے سے
ہو مبارک شباب کی دولت
کچھ تو دلوا لئے خزانے سے
دخت رز اور تو کہاں ملتی
کھینچ لائے شراب خانے سے
جان پر بن گئی شرفؔ آخر
کیا ملا ہائے دل لگانے سے
غزل
روک دے موت کو بھی آنے سے
شرف مجددی