رو رو کے بیاں کرتے پھرو رنج و الم خوب
حاصل نہیں کچھ بھی جو نہ ہو رنگ قلم خوب
بازار میں اک چیز نہیں کام کی میرے
یہ شہر مری جیب کا رکھتا ہے بھرم خوب
منزل تو کسی خاص کو ہی ملتی ہے، ورنہ
دیکھے تو سبھی نے ہیں مرے نقش قدم خوب
یہ ٹھیک ہے رشتے میں بندھا رہتا ہے اب دل
اس کعبے میں ہوتا تھا کبھی جشن صنم خوب
غزل
رو رو کے بیاں کرتے پھرو رنج و الم خوب
اجمل صدیقی