EN हिंदी
رو رو کے بیاں کرتے پھرو رنج و الم خوب | شیح شیری
ro ro ke bayan karte phiro ranj-o-alam KHub

غزل

رو رو کے بیاں کرتے پھرو رنج و الم خوب

اجمل صدیقی

;

رو رو کے بیاں کرتے پھرو رنج و الم خوب
حاصل نہیں کچھ بھی جو نہ ہو رنگ قلم خوب

بازار میں اک چیز نہیں کام کی میرے
یہ شہر مری جیب کا رکھتا ہے بھرم خوب

منزل تو کسی خاص کو ہی ملتی ہے، ورنہ
دیکھے تو سبھی نے ہیں مرے نقش قدم خوب

یہ ٹھیک ہے رشتے میں بندھا رہتا ہے اب دل
اس کعبے میں ہوتا تھا کبھی جشن صنم خوب