رو لیتے تھے ہنس لیتے تھے بس میں نہ تھا جب اپنا جی
تم نے ہمیں دیوانہ کیا ہے ایسی تو کوئی بات نہ تھی
اب یہ تمہارا کام کہ جانو ہم پروانہ تھے یا دیپ
دن بیتا تو جلتے جلتے جلتے جلتے رات کٹی
گلشن گلشن محفل محفل ایک ہی قصہ ایک ہی بات
ظالم دنیا جابر دنیا جانے یہ کب بدلے گی
لپکے کتنے ہاتھ نہ جانے ان کے سجیلے دامن پر
کل تک تھے ہم چاک گریباں ان سے پوچھے آج کوئی
ہم ہیں مشعل والے پہلے ہم سے دو دو ہاتھ کرو
پھر بکھرا لینا اندھیارا نگر نگر بستی بستی
تم ہو آگ تو ہم پانی ہیں تم ہو دھوپ تو ہم چھاؤں
اپنا تمہارا ساتھ ہی کیا ہم پرجا تم راجہ جی
گلی گلی میں خون کے دھبے ڈگر ڈگر پہ راکھ کے ڈھیر
جشن منانے والے یارو ایک نظرؔ اس جانب بھی
غزل
رو لیتے تھے ہنس لیتے تھے بس میں نہ تھا جب اپنا جی
ظہور نظر