EN हिंदी
رو چلے چشم سے گریہ کی ریاضت کر کے | شیح شیری
ro chale chashm se girya ki riyazat kar ke

غزل

رو چلے چشم سے گریہ کی ریاضت کر کے

علی اکبر ناطق

;

رو چلے چشم سے گریہ کی ریاضت کر کے
آنکھیں بے نور ہیں یوسف کی زیارت کر کے

دل کا احوال تو یہ ہے کہ یہ چپ چاپ فقیر
لگ کے دیوار سے بیٹھا تجھے رخصت کر کے

اتنا آساں نہیں پانی سے شبیہیں دھونا
خود بھی روئے گا مصور یہ قیامت کر کے

سرفرازی اسے بخشی ہے جہاں نے مطلق
دار تک پہنچا اگر کوئی بھی ہمت کر کے