EN हिंदी
رواج و رسم کا اس کو ہنر بھی آتا ہے | شیح شیری
riwaj-o-rasm ka usko hunar bhi aata hai

غزل

رواج و رسم کا اس کو ہنر بھی آتا ہے

سید منیر

;

رواج و رسم کا اس کو ہنر بھی آتا ہے
مجھے بلاتا بھی ہے میرے گھر بھی آتا ہے

بدن کا حسن دمکتا ہے رات اندھیرے میں
اک آفتاب سحر بے سحر بھی آتا ہے

جدائیوں میں فقط گھر سے دوریاں تو نہیں
فراق صورت دیوار و در بھی آتا ہے

محبتوں میں گھلا جسم یاد ہے مجھ کو
کبھی رقیب مرا میرے گھر بھی آتا ہے

ترے خیال میں تیرے جمال کا پرتو
مثال موج بھی مثل گہر بھی آتا ہے

فقط خلوص میں شدت کی بات ہے یعنی
مقام دل میں ہے اور بے سفر بھی آتا ہے

خدا نے حسن دیا ہے تجھے کمال مگر
اسے سجانے کا تجھ کو ہنر بھی آتا ہے

یہ کون ہے کہ کہیں بیٹھنے نہیں دیتا
اٹھوں تو ساتھ مرے در بدر بھی آتا ہے

منیرؔ صبح کے ڈھلتے ہی لو لگی چلنے
عذاب صورت باد سحر بھی آتا ہے