EN हिंदी
رشتہ بحال کاش پھر اس کی گلی سے ہو | شیح شیری
rishta bahaal kash phir uski gali se ho

غزل

رشتہ بحال کاش پھر اس کی گلی سے ہو

ارشاد خان سکندر

;

رشتہ بحال کاش پھر اس کی گلی سے ہو
جی چاہتا ہے عشق دوبارہ اسی سے ہو

انجام جو بھی ہو مجھے اس کی نہیں ہے فکر
آغاز داستان سفر آپ ہی سے ہو

خواہش ہے پہنچوں عشق کے میں اس مقام پر
جب ان کا سامنا مری دیوانگی سے ہو

کپڑوں کی وجہ سے مجھے کم تر نہ آنکئے
اچھا ہو میری جانچ پرکھ شاعری سے ہو

اب میرے سر پہ سب کو ہنسانے کا کام ہے
میں چاہتا ہوں کام یہ سنجیدگی سے ہو

دنیا کے سارے کام تو کرنا دماغ سے
لیکن جب عشق ہو تو سکندرؔ وہ جی سے ہو