EN हिंदी
ریت تنہائی فاصلہ صحرا | شیح شیری
rit tanhai fasla sahra

غزل

ریت تنہائی فاصلہ صحرا

رؤف خلش

;

ریت تنہائی فاصلہ صحرا
کون سی بھوک دے گیا صحرا

اس کی آنکھوں میں بولتی ندیاں
میرے کانوں میں گونجتا صحرا

بدلیوں نے لٹیں نچوڑی تھیں
پیاسا پیاسا مگر رہا صحرا

سبز شادابیوں کے بدلے میں
کون قسمت میں لکھ گیا صحرا

بین کرتی ہوا مقید ہے
شہر ماتم ہے ذات کا صحرا