ریت تنہائی فاصلہ صحرا
کون سی بھوک دے گیا صحرا
اس کی آنکھوں میں بولتی ندیاں
میرے کانوں میں گونجتا صحرا
بدلیوں نے لٹیں نچوڑی تھیں
پیاسا پیاسا مگر رہا صحرا
سبز شادابیوں کے بدلے میں
کون قسمت میں لکھ گیا صحرا
بین کرتی ہوا مقید ہے
شہر ماتم ہے ذات کا صحرا

غزل
ریت تنہائی فاصلہ صحرا
رؤف خلش