EN हिंदी
ردا اس چمن کی اڑا لے گئی | شیح شیری
rida us chaman ki uDa le gai

غزل

ردا اس چمن کی اڑا لے گئی

منیر نیازی

;

ردا اس چمن کی اڑا لے گئی
درختوں کے پتے ہوا لے گئی

جو حرف اپنے دل کے ٹھکانوں میں تھے
بہت دور ان کو صدا لے گئی

چلا میں صعوبت سے پر راہ پر
جہاں تک مجھے انتہا لے گئی

گئی جس گھڑی شام سحر وفا
مناظر سے اک رنگ سا لے گئی

نشاں اک پرانا کنارے پہ تھا
اسے موج دریا بہا لے گئی

منیرؔ اتنا حسن اس زمانے میں تھا
کہاں اس کو کوئی بلا لے گئی