ریشم زلف کے تار بھی باتیں کرتے ہیں
اس کے تو رخسار بھی باتیں کرتے ہیں
اتنا وقت میں دیتا ہوں اس لڑکی کو
اب تو میرے یار بھی باتیں کرتے ہیں
سو افسانے بن جاتے ہیں دونوں کے
ہم دونوں دو چار بھی باتیں کرتے ہیں
ہر اک شعر نہیں ہو سکتا اچھا شعر
شاعر کچھ بیکار بھی باتیں کرتے ہیں
اتنے زخم دکھاتا ہوں میں آئے دن
مجھ کو تو غم خوار بھی باتیں کرتے ہیں
غزل
ریشم زلف کے تار بھی باتیں کرتے ہیں
فخر عباس