EN हिंदी
ریشم زلف کے تار بھی باتیں کرتے ہیں | شیح شیری
resham zulf ke tar bhi baaten karte hain

غزل

ریشم زلف کے تار بھی باتیں کرتے ہیں

فخر عباس

;

ریشم زلف کے تار بھی باتیں کرتے ہیں
اس کے تو رخسار بھی باتیں کرتے ہیں

اتنا وقت میں دیتا ہوں اس لڑکی کو
اب تو میرے یار بھی باتیں کرتے ہیں

سو افسانے بن جاتے ہیں دونوں کے
ہم دونوں دو چار بھی باتیں کرتے ہیں

ہر اک شعر نہیں ہو سکتا اچھا شعر
شاعر کچھ بیکار بھی باتیں کرتے ہیں

اتنے زخم دکھاتا ہوں میں آئے دن
مجھ کو تو غم خوار بھی باتیں کرتے ہیں