روش اس چال میں تلوار کی ہے
موت عشاق گنہ گار کی ہے
گل و گلشن سے کبھی جی نہ لگائے
یہ صدا مرغ گرفتار کی ہے
رشک گلشن ہو الٰہی یہ قفس
یہ صدا مرغ گرفتار کی ہے
نکہت گل نہ صبا بھی لائی
یہ صدا مرغ گرفتار کی ہے
آ کے بے پردہ ملیں وہ دم نزع
یہ دعا عاشق بیمار کی ہے
پیش محراب نہ کیوں سجدے ہوں
صورت اس ابروئے خم دار کی ہے
چال وہ چل کہ نہ ہو محشر خیز
یہ روش چرخ جفاکار کی ہے
مجھ کو ہنگامۂ محشر سے غرض
بس تمنا ترے دیدار کی ہے
طلب راہ خدا میں لیکن
پیروی حیدر کرار کی ہے
غزل
روش اس چال میں تلوار کی ہے
آسی غازی پوری