EN हिंदी
روش روش پہ جوانی کے تاجدار آئے | شیح شیری
rawish rawish pe jawani ke tajdar aae

غزل

روش روش پہ جوانی کے تاجدار آئے

میر بشیر

;

روش روش پہ جوانی کے تاجدار آئے
جنوں کے قافلے وابستۂ بہار آئے

وہ رات جس کا بڑا انتظار تھا دل کو
وہ رات درد کے پہلو میں ہم گزار آئے

ملا جواب حرم سے نہ بت کدے سے کہیں
گلی گلی میں ترے نام کو پکار آئے

خدا کرے مری راتوں میں کائنات جمال
گئی بہار کو لے کر ہزار بار آئے

کسی کی یاد کے جلووں کے بے قرار ہجوم
افق سے چاند جو ابھرا تو اشک بار آئے

جو ہونے والا ہے ہو کر رہے گا میرؔ آخر
مگر مجال ہے دل کو کہیں قرار آئے