رواں ندی کے کنارے سڑک پہ رک جانا
تم آنسوؤں سے نکلنا پلک پہ رک جانا
وہ بار بار نہیں بولتا ٹھہرنے کو
سو اس کی ایک ذرا سی لچک پہ رک جانا
اے میرے یار ترے پیچھے آ رہا ہوں میں
تو انتظار کی خاطر فلک پہ رک جانا
وہ جس جگہ پہ ملے تھے ہم آخری لمحے
تم اس کی سامنے والی سڑک پہ رک جانا

غزل
رواں ندی کے کنارے سڑک پہ رک جانا
انعام کبیر