EN हिंदी
رواں ہے موج فنا جسم و جاں اتار مجھے | شیح شیری
rawan hai mauj-e-fana jism o jaan utar mujhe

غزل

رواں ہے موج فنا جسم و جاں اتار مجھے

خالد کرار

;

رواں ہے موج فنا جسم و جاں اتار مجھے
اتار اب کے سر آسماں اتار مجھے

مرا وجود سمندر کے اضطراب میں ہے
کہ کھل رہا ہے ترا بادباں اتار مجھے

بہت عزیز ہوں خاران تازہ کار کو میں
بہت اداس ہے دشت جواں اتار مجھے

کوئی جزیرہ جہاں ہست و بود ہو نہ فنا
وجود ہو نہ زمانہ وہاں اتار مجھے