روشنی کا گزر مکان میں کیا
کوئی سورج ہے سائبان میں کیا
جھوٹ پر جھوٹ بولے جاتے ہو
کچھ کمی رہ گئی ہے شان میں کیا
ذکر میرا ضرور آئے گا
ورنہ رکھا ہے داستان میں کیا
جو مخالف تھے ساتھ ہیں میرے
کچھ کشش ہے مری زبان میں کیا
تھک گئے ہیں پکارنے والے
کوئی رہتا نہیں مکان میں کیا
بولنا ہے تو زور سے بولو
پھونکتے ہو ہمارے کان میں کیا
غزل
روشنی کا گزر مکان میں کیا
خواجہ جاوید اختر

