روشن کر کے اس کے نام کی لو دل میں
میں نے بھی اس کو ڈال دیا اک مشکل میں
یہ آوازیں میری ہی پیدا کردہ ہیں
گونج رہا ہوں میں دنیا کے ہر دل میں
میں بھی آنکھ کی اوٹ میں چھپ کے بیٹھا تھا
وہ بھی ڈھونڈ رہا تھا مجھ کو محفل میں
چوم رہا ہوں اس کے اک اک وار کو میں
جانے میں نے دیکھ لیا کیا قاتل میں
اس کو لہو کہوں یا نقش شعلۂ جاں
بس اک موج سراب تھی رقصاں اس دل میں
اس کو کھونا اصل میں اس کو پانا ہے
حاصل کا ہی پرتو ہے لا حاصل میں
یہ اسرار کھلا بھی تو جاں دینے پر
طورؔ نہاں تھا میں بھی کہیں اس کے دل میں
غزل
روشن کر کے اس کے نام کی لو دل میں
کرشن کمار طورؔ

