EN हिंदी
رونق زہر ہو چکا مرا دل | شیح شیری
raunaq-e-zahar ho chuka mera dil

غزل

رونق زہر ہو چکا مرا دل

فرحت احساس

;

رونق زہر ہو چکا مرا دل
کب کا اک شہر ہو چکا مرا دل

عشق کی عین گر چکی کب کی
خارج از بحر ہو چکا مرا دل

ہو گئی دیر تجھ سے باد صبا
اب تو دوپہر ہو چکا مرا دل

لوٹ جائیں بڑے سفینۂ عشق
بحر سے نہر ہو چکا مرا دل

فرحتؔ احساس اٹھا یہ دسترخوان
لقمۂ قہر ہو چکا مرا دل