رونق زہر ہو چکا مرا دل
کب کا اک شہر ہو چکا مرا دل
عشق کی عین گر چکی کب کی
خارج از بحر ہو چکا مرا دل
ہو گئی دیر تجھ سے باد صبا
اب تو دوپہر ہو چکا مرا دل
لوٹ جائیں بڑے سفینۂ عشق
بحر سے نہر ہو چکا مرا دل
فرحتؔ احساس اٹھا یہ دسترخوان
لقمۂ قہر ہو چکا مرا دل
غزل
رونق زہر ہو چکا مرا دل
فرحت احساس